Urdu Literature for peace and friendship

Poetry recitation in a Berlin Church

اردو ادب اور امنِ عالم

برلن کے ایک بڑے گرجا میں اردو انجمن کا مشاعرہ

     بروز ہفتہ 22 جون 2019 کو برلن کے ایک بڑے گرجا گھر گینے زاریتھ  میں اردو انجمن برلن کی طرف سے ایک شاندار مشاعرہ گرجا گھر کے منتظمین کےتعاون سے کیا گیا  جس کا مقصد اردو ادب میں امن عالم اور بھائی چارے  کے پیغام کو دکھانا تھا۔ گرجا گھر کا بڑا ہال خطاط محترم شاہد عالم کی خطاطی  سے سجا ہوا تھا۔

سب سے پہلے پادری ڈاکٹر رائن ہارڈ کیس نے اردو انجمن کے اراکین کا اپنے گرجا میں خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ اردو زبان کی خوبصورتی اور اس میں امنِ عالم اور بھائی چارے کے پیغام سے بہت متاثر ہیں اس کے بعد اردو انجمن کے صدر جناب عارف نقوی نے جلسے کی صدارت کرتے ہوئے اردو زباان و ادب اور انسانیت ، امن ،بھائی چارے اور انصاف کے لئے اس کے پیغام پر روشنی ڈالی۔ انجمن کے نائب صدر انور ظہیر رہبر نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ بعد  بعد میں ایک شاندار مشاعرہ اور عشائیہ کے ساتھ جلسے کا اختتام ہوا۔ مشاعرہ کے اختتام پر جب نظم کی جگہ ایک قوالی پیش کی جارہی تھی تو وہاں پر موجود اردو ، ہندی ، عربی کے لوگوں اور جرمنوں کی اللہ ھو کی ۤآوازون سے گرجا کا ہال گونج گیا تھا۔

 

Ishrat Moin Seema's Book released

عشرت معین سیما کے شعری مجموعے  کی رسمِ اجراء

 

اردو انجمن برلن کی سرگرم رکن محترمہ عشرت معین سیما کے شعری مجموعے کی رسمِ اجراء 20 اکتوبر 2019 کو شہر پوٹسڈم کے ایک ہندوستانی ریستوراں میں اردو انجمن برلن کے جلسے میں کیا گیا۔ جس کی صدارت انجمن کے صدر جناب عارف نقوی نے کی اور نظامت انجمن کے نائب صدر جناب انور ظہیر رہبر نے کی۔ لندن سے جناب حامد رلی بیگ مہمان خصوصی تھے۔ کلکتـے سے ڈاکٹر محمد  زاہد اور برطانیہ سے شاعر و  صحافی جناب سہیل ضرار نے مہمان  کی حیثیت سے شرکت کی۔ تقری کے دوسرے حصـے میں شعری نشست منعقد کی گئی۔   

 

85th Birthday of Uwe Feilbach, Secretary Urdu Anjuman Berlin

اردو انجمن برلن کے سکریٹری اُووے فائلباخ کی 85 ویں سالگرہ کا جشن

 

ستائیس اپریل 2019 کو اردو انجمن برلن کے اراکین نے سڑک فرانکفوٹر الے پر ایک ہندوستانی ریستوران میں انجمن کے سکریٹری جناب اُووے فائلباخ کی 65 ویں سالگرہ کی خوشی منائی اور نہیں انجمن کی طرف سے پھولوں کے ساتھ اچھی کار کردگی کے لئے اردو انجمن کا اعزاز  شیلڈ پیش کی ۔ اس موقع پر انجمن کے صدر عارف نقوی نے بتا یا کہ فائلباخ 65 برس کی عمر میں مجھ سے اردو پڑھنے کے لئے ہمبولٹ یونیورسٹی میں آئے تھے۔  وہ اردو سے اتنا متاثر ہوئے کہ ہماری انجمن کے ممبر بن گئے اور 20 برس سے اردو انجمن  کے سکریٹری کی حیثیت سے اردو کے فروغ کے لئے سرگرمی سے کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پر انجمن کے نائب صدر انور ظہیر رہبر، محترمہ عشرت معین سیما، محترمہ نرگس یونیتسا، محترم ظہور احمد اور ڈاکٹر سنیل سین گپتا وغیرہ نے بھی فائلباخ کی خدمات کو سراہا۔

لکھنئو سے ڈاکٹر عمار رضوی نے محترم فائلباخ کو، جنھوں نے 2015 میں عمار رضوی کی تقریر کا جرمن زبان میں ترجمہ کیا تھا، مبارکباد کا پیغام بھیجا۔

On April 27, 2019 Urdu Anjuman Berlin celebrated 85th Birthday of its Secretary Mr. Uwe Feilbach in an Indian restaurant, Frankfurter Allee Berlin. Feilbach was presented a Schield Honour of Urdu Anjuman for his services in promoting Urdu and active work for Anjuman.

Those who paid tributes to Feilbach's contributions included Mr. Anwar Zaheer, Vice President Urdu Anjuman, Mrs. Ishrat Moin Seema, Mrs. Nargis Jonitza, Mr. Zahoor Ahmad and Dr. Sunil Sen Gupta and Mr. Mateeullah.

From Lucknow Dr. Ammar Rizvi, whose speech Mr. Feilbach translated into German, in 2015, sent his warm greetings for Mr. Feilbach.

 

85th Birthday of Arif Naqvi, President Urdu Anjuman Berlin celebrated

اردو انجمن برلن کے صدر عارف نقوی کے 85 ویں یوم ِ پیدائش کا جشن

 

،اکتیس مارچ 2019 کو اردو انجمن  نے برلن۔شوئنے برگ کی عمارت پالاسٹ (محل) کے بڑے ہال می ایک شاندر تقریب کا اہتمام کیا، جس کے بارے میں انجمن کے صدر کو تفصیلات پہلے سے نہیں بتائی گئیں۔ یہ تقریب اردو انجمن کے نائب صدر انور ظہیر رہبر، ان کی فیملی اور انجمن کے دیگراراکین اور عارف نقوی کی فیملی نے مل کر تیار کی تھی۔ تقریب میں  انجمن کے صدر عارف نقوی کے 85 ویں یومِ پیدائش کا جشن منایا گیا۔ لندن سے اردو ادیب جناب فہیم اختر  مہمانِ خصوصی کی حیچیت سے شرکت کے لئے ۤئے تھے۔

انور ظہیر رہبر اور مس مایہ ظہیر نے نظامت  کے فرائض انجام دئے۔ سب سے پہلے اسکرین پر  عارف نقوی کے پرانے اور قریبی دوستوںڈاکٹر عمار رضوی، پروفیسر شارب ردولوی، ڈرامہ نگار ولایت جعفری کے  ویڈیو پیغامات پیش کئے گئے ، جو انہوں نے لکھنئو  اور ممبئی سے بھیجے تھے۔ اس کے بعد انور ظہیر کی بنائی دستاویزی فلم لکھنئو کے بارے میں دکھائی گئی۔ اس کے بعد لندن سے ۤآئے مہمان فہیم اختر اور برلن کے ادیبوں و ؐمختلف ادبی تنظیموں کے نمائندوں نے عارف نقوی کی خدمات پر خیالات پیش کئے۔ عارف نقوی کے مضامین اور ان پر لکھے گئے ادیبوں کے مضامین پر ایک کتاب آسمان ادب کا ستارہ عارف نقوی جے پروفیسر اسلم جمشید پوری نے مرتب کیا ہے اس کی رسم اجراء عمل میں آئی۔

آخر میں عارف نقوی کی سالگرہ کا خوبصورت کیک کاٹا گیا۔

جلسہ  موسیقار دھیرج رائے کے گیتوں ، سازسنگیت اور شاندار مشاعرہ کے ساتھ ختم ہوا۔

As a surprize to the President of Urdu Anjuman Berlin the members of the Anjuman and family of Anwar Zaheer Rahber Vice President of the Anjuman, Uwe Feilbach Secretary of the Anjuman and Arif Naqvis family organized an impressive function at the main hall of the building 'Pallast' in Schoeneberg Berlin 0n 31st March 2019. Anwar Zaheer and young Maya zaheer conducted the function.

As as urprize for Asrif Naqvi, the details of the function were not told to him in advance.The function which started with music, followed by the video messages of Arif's old and close friends Dr. Ammar Rizvi, Prof. Sharib Rudaulvi, Dr. Ishrat naheed from Lucknow and dramatist Mr. Vilayat Jafri from Mummbai.

Mr. Fahim Akhtar from London as well as drama artist IMr. Irshad Panjathan and poetess Mrs. Sushila Sharma Haque, Nargis Jonitza and representatives of some literary Anjumans ad some writers and artists of Berlin paid tributes.

Finally a big and beautiful cake was brought on the occasion for cutting.

The function ended with music and a grand Mushaira (recitation of poems by the poets)

 

 

 

Book Release - Anwar Zaheer Rahber's book"Aks-e Awaz"

انور ظہیر رہبر کے افسانوں کے مجموعے عکسِ آواز کی رسمِ اجراء

اردو انجمن برلن کی تقریب

   دس فروری 2019ء کو برلن شوئنے برگ کی عمارت محل میں اردو انجمن برلن کے نائب صدر  محترم انور ظہیر کے افسانوں کے مجموعے عکسِ آواز کی رسمِ اجراء عمل میں آئی۔  فرانکفورٹ کے افسانہ نگار  محترم وحید قمر اور سوئٹزرلینڈ سے آئی ہوئی محترمہ شاہین کاظمی خصوصی مہمان تھیں۔ محترم وحید قمر، محترمہ شاہیں کاظمی، بزمِ ادب کے سکریٹری ، انور کے بھائی محترم سرور ظہیر اور صدر جلسہ جناب عارف نقوی نے انور ظہیر کی کہانیوں کا تجزیہ کرتے ہوئے ان کی تعریف کی۔

حاضرین کی فرمائش پر انور ظہیر نے محترمہ مایا حیدر کے ساتھ مل کراپنی ایک کہانی سنائی اور دادِ تحسین حاصل کی۔ نظامت کے فرائض محترمہ عشرت معین سیما نے بخوبی انجام دئے۔ 

چائے کے وقفے کے بعد سوئٹزر لینڈ کی محترمہ شاہین کاظمی اور فرانکفورٹ کے جناب وحید قمر نے اپنے افسانے سنائے۔

Book Release-Aks-e Awaz of Anwar Zaheer Rahber

   A short story collection "Aks-e Awaz" of Mr. Anwar Zaheer Rahber, Vice President Urdu Anjuman Berlin, was released in a function of Urdu Anjuman Berlin on February 10, 2019 at "Pallast", Berlin-Schoenefeld.  Mrs. Shahin Kazmi from Switzerland and Mr. Waheed Qamar from Frankfurt were Guest of Honour.

  In their speeches Mrs. Shaheen Kazmi, Mr. Waheed Qamar, Mr. Sarwar Zaheer and President of the meeting Mr.Arif Naqvi, President Urdu Anjuman Berlin analysed the stories and praised them.

  Mrs. Ishrat Moin Seema did the moderation. Along with a member of Urdu Anjuman Mrs. Maya Haider recited Mr. Anwar Zaheer one of his short stories.

 

  After the tea break Mrs. Shaheen Kazmi and Mr. Waheed Akhtar also recited their short stories.

 

 

یومِ رضیہ سجاد ظہیر اور احمد ندیم قاسمی

برلن یکم جولائی 2018

 

یکم جولائی2018 کو برلن  ۔شوئنے برگ کی ّپالاسٹٗ نامی عمارت کے بڑے ہال میں اردو انجمن برلن نے مشہور اردو ادیبوں رضیہ سجاد ظہیر اور احمد ندیم قاسمی کے 100 ویں یوم پیدائش کا جشن منایا۔

مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے میرٹھ  کی سی سی ایچ یونیورسٹی کے شعبہ ء اردو کے صدر پروفیسر اسلم جمشید پوری اور محترمہ نور ظہیر نے شرکت کی۔

سب سے پہلے  معروف ظنز و مزاح نگار  مشتاق احمد یوسفی کو خراج عقیدت پیش کی گئی۔ اس کے بعد رضیہ سجاد ظہیر اور احمد ندیم قاسمی پر دستاویزی فلم دکھائی گئی۔  جلسے کی صدارت اردو انجمن کے صدر عارف نقوی نے کی اور انجمن کے نائب صدر انور ظہیر رہبر اور مایا ظہیر نےنظامت کے فرائض انجام دئے۔ موسیقار دھیرج رائے نے سنگیت کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا۔ محترمہ نور ظہیر نے ،جو ترقی پسند تحریک کے بانی سید سجاد ظہیر اور رضیہ سجاد ظہیر کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں، اپنی والدہ کی زندگی اور خدمات کے بارے میں بتایا۔ پروفیسر اسلم جمشید پوری نے رضیہ سجاد ظہیر اور احمد ندیم قاسمی کی تخلیقات ، خدمات اور ان کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

جلسے میں اسلم جمشید پوری کی کتاب عید گاہ سے واپسی کے تیسرے ایڈیشن، عارف نقوی کی کتاب طائر ۤوارہ اور عشرت معین سیما کی کتاب جرمنی میں اردو اور ہما فلک کے پہلے افسانوی مجموعے کی رسمِ اجراء بھی کی گئی۔ پروفیسر اسلم جمشید پوری کو  اردو کا ستارہ ایوارڈ اور محترمہ نور ظہیر کو  میمنٹو پیش کیا گیا۔ ساتھ ہی بزم ادب کے صدر علی حیدر وفا کو اردو انجمن کی طرف سے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر اعزاز پیش کیا گیا۔  محترم خالد محمود، انور خان، ڈاکٹر عاصم قادری اور محترم عمر ملک کو اعزاز پیش کئے گئے۔ آخر میں ایک شاندار مشاعرہ کے ساتھ تقریب کا اختتام ہوا۔

 

 

 

 

 

200 year Birth Anniversary of Sir Syed Ahmad Kahn

Celebrated in Berlin

Urdu Anjuman Berlin celebrated 200 year Birth Anniversary of the great reformer, philosopher, educationist and founder of Aligarh Muslim University Sir Syed Ahmad Khan on September 17, 2017

in 'Palast' Schoeneberg Berlin.

Guests of honour were Dr. Ishrat Nahid, Lucknow Campus of Maulana Azad University, Mr. Khalid Hameed Farooqui from Brussels and Mr. Waheed Qamar from Frankfurt.

The function was presided over by Mr. Arif Naqvi, President Urdu Anjuman Berlin. Moderation was done by Mr. Anwar Zaheer Rahber, Vice President Urdu Anjuman Berlin and Miss. Jaria.

A documentary film on life and services of Sir Syed Ahmad Khan was shown by Anwar Zaheer and musical homage paid by singer Dheeraj Roy. After presidential address of Arif Naqvi Dr. Ishrat Nahid, Mr. Khalid Hameed Farooqui and Mr. Waheed Qamar and others spoke on varius aspects of the contributions of Sir Syed.

Arif Naqvi's book 'Rahe ulfat men gamzan', Dr. Ishrat Nahid's book 'Hayat Ullah Ansari', Dr. Reshma Parveen's book on Razia Sajjad Zaheer and Ishrat Moin Seema's poetry collection 'Jangal men qandeel' were released ceremonially.

The function ended with a very impressive 'Mushaira' (poetry recitation by poets)

 

 

 

 

 

 

ا

 

اردو انجمن برلن کی تقریب ۔جشنِ سر سید

اتوار 17 ستمبر 1917 کو اردو انجمن برلن نے سرسید احمد خان کے 200 ویں یومِ پیدائش کی خوشی میں محل نامی ایک عمارت میں زوردار تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں کراچی سے پروفیسر سحر انصاری، الہ آباد سے پروفیسر علی احمد فاطمی ، دہلی سے ڈاکٹر خالد علوی، علیگڑھ سے پروفیسر صغیر افراہیم، میرٹھ سے پروفیسر اسلم جمشید پوری اور لکھنئو سے محترمہ ڈاکٹر عشرت ناہید مدعو کی گئی تھیں۔بعض مجبوریوں کی وجہ سے پروفیسر سحر انصاری، علی احمد فاطمی، خالد علوی نہ ۤآ سکے جبکہ صغیر افرایم صاحب کی اہلیہ عین وقت پر سخت بیمار پڑ گئیں اور میرٹھ کی سی سی ایچ یونیورسٹی کے شعبہ ء اردو کے صدر پروفیسر اسلم جمشید پوری کو وقت پر ویزا نہ مل سکا۔

لیکن ہمیں اس وقت بہت خوشی ہوئی جب مولانا آزاد یونیورسٹی کے لکھنئو کیمپس کی استانی ڈاکٹر عشرت ناہید لکھنئوی انداز میں جلوہ افروز ہوئیں اور ہم نے ان کا زوردار استقبال کیا۔بروسیلس سے جیو ٹی وی کے بیورو انچارج محترم خالد حمید فاروقی اور آن لائن افسانہ فورم کے ایڈمن محترم وحید قمر صاحب بھی پہنچ گئے۔ 17 ستمبر کو ایک زوردار جلسہ اردو انجمن کے صدر عارف ، ہمبولٹ یونیورسٹی برلن کے سابق استاد عارف نقوی کی صدارت میں شروع ہوا ، جس کی نظامت انجمن کے نائب صدر انور ظہیر رہبر اور محترمہ جاریہ نے کی۔ عارف نقوی کے صدارتی الفاظ اور انور ظہیر کے استقبالیہ الفاط اور بنگالی موسیقار دھیرج رائے کے جادو بھرے اردو گیتوں  کے بعد محترمہ ڈاکٹر عشرت ناہید، محترم خالد حمید اور محترم وحید قمر نے خیالات کا اظہار کیا۔

دوسرے دوور میں عارف نقوی کی کتاب راہِ الفت میں گامزن  کی ڈاکٹر عشرت ناہید کے ہاتھوں رسم اجراء انجام پائی ۔ جبکہ محترمہ عشرت معین سیما نے عارف نقوی کی کتاب پر مقالہ پڑھا۔ اس کے بعد تالیوں کی گونج میں ڈاکٹر عشرت ناہید کی کتاب ّحیات اللہ انصاری شخصیت اور ادبی کارنامےٗ کی رسم اجراء عارف نقوی کے ہاتھوں کی گئی۔تیسری کتاب محترمہ عشرت معین سیما کا شعری مجموعہ ّجنگل میں قندیلٗ تھی ، جس کی رسمِ اجراء محترم خالد حمید فاروقی کے ہاتھوں کی گئی۔ چائے کے وقفے کے بعد ایک زوردار مشاعرہ منعقد ہوا۔

داسرے دن ایک ریستوراں میں اردو انجمن برلن نے شام افسانہ منعقد کی۔، ، 

 

 

 

جشنِ عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی 

     بروز اتوار 31 جولائی 2015 برلن کی محل نامی عمارت میں اردو انجمن برلن کی طرف سے مشہور اردو افسانہ نگار عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی کی 100 سالہ پیدائش کا جشن منایا گیا۔

اس میں مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے لکھنئو سے ڈاکٹر عمار رضوی اور برطانیہ سے محترمہ فرزانہ فرحت اورمحترمہ فرخندہ رضوی نے شرکت کی۔

تقریب کا ۤآغاز گلوکار دھیرج رائے کی خوبصورت آواز میں دو اردو گیتوں اور اردو انجمن کے نائب صدر انور ظہیر اور محترمہ سارہ ظہیر کی تیار کی ہوئی عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی پر دستاویزی فلموں سے ہوا۔ اردو انجمن کے صدر عارف نقوی نے مہمانوں کا استقبال کیا۔اور انجمن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر عمار رضوی نے جو اتر پردیش، ہندوستان کے ایکٹنگ وزیر اعلی رہ چکے ہیں اور اردو کے فروغ کے لئے کافی کام کر رہے ہیں،مقالہ ہی نہیں پیش کیا بلکہ مشاعرہ کی صدارت بھی کی۔

ڈرامہ اداکار ارشاد پنجتن، عارف نقوی، عشرت معین سیما  اور ایک پنجابی ٹی وی کے نمئندوں نے بھی خیالات کا اظہار کیا۔

بعد میں شاندار مشاعرہ ڈاکٹر عمار رضوی کی صدارت میں ہوا۔ 
 

Dies ist ein Mustertext. Füge hier deinen eigenen Text ein.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit, sed diam nonummy nibh euismod tincidunt ut laoreet dolore magna aliquam erat volutpat. Ut wisi enim ad minim veniam, quis nostrud exerci tation ullamcorper suscipit lobortis nisl ut aliquip ex ea commodo consequat. Duis autem vel eum iriure dolor in hendrerit in vulputate velit esse molestie consequat, vel illum dolore eu feugiat nulla facilisis at vero et accumsan et iusto odio dignissim qui blandit praesent luptatum zzril delenit augue duis dolore te feugait nulla facilisi.

 

 

 

 

 

جشنِ عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی

Gedenkfeier anläßlich des 100. Geburtstags von

 

Centenary Celebration

Ismat Chughtai und Rajinder Singh Bedi

am

31. Mai 2015, um 16.00 Uhr

Ort: „PallasT“, Pallasstr.35, Berlin-Schöneberg

 

Programm:

 

Vorträge: Humanistische und fortschrittliche Gedanken

von Ismat Chughtai und Rajinder Singh Bedi

Dokumentarfilm

Musik

Mushaira (Dichterlesung)

 

جشنِ صد سالہ سالگرہ

عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی

بروز اتوار، بتاریخ 31 مئی 2015 بوقت شام 4 بجے

بمقام: پالاسٹ، پالاس اسٹراسـے 35 ، برلن۔شوئنے برگ

پروگرام

سنگیت: دھیرج رائے

استقبالیہ: عارف نقوی ، صدر اردو انجمن

دستاویزی فلم عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی: سارہ ظہیر اور انور ظہیر

:مقالے

عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی کی تخلیقات میں انسان دوستی اور ترقی پسندی

مہمان خصوصی: ڈاکٹر عمار رضوی

مہمان: محترمہ فرزانہ فرحت ، برطنیہ۔پاکستان، محترمہ فرخندہ رضوی، برطانیہ۔پاکستان

مقرر: ڈاکٹر عمار رضوی،عشرت معین سیما،ارشاد پنجتن، عارف نقوی، انور ظہیر رہبرؔ

رسمِ اجراء

اٹلی کی جانب گامزن از۔ عشرت معین سیما، تعارف عارف نقوی

کیرم سے رشتہ ، خار و گُل از۔ عارف نقوی، تعارف انور ظہیر

فنکار: میاں اکمل لطیف، آصف خاں، دھیرج رائے

دوسرا دور

صدر مشاعرہ: ڈاکٹر عمار رضوی

شعراء

ارشاد خان، عشرت معین سیما، سوشیلا حق، انور ظہیر رہبر،فرزانہ فرحت، فرخندہ رضوی،عارف نقوی اور دیگر خواتین و حضرات

جرمن ترجمہ: اُووے فائلباخ اور سارہ ظہیر

نظامت: خواجہ نایاب اور جاریہ

مندرجہ ذیل خواتین و حضرات کو اردو انجمن برلِن کے اعزاز سے

میمنٹو، سرٹیفیکٹ اور پھولوں سے نوازاگیا

ڈاکٹر عمار رضوی،عشرت معین سیما، فرزانہ فرحت،نایاب خواجہ، انور ظہیر،سارہ ظہیر

 

 

 

 

 

 

 

اردو زبان و ادب کےفروغ کے لئے الکٹرانک ذرائع کا استعمال کرنا چاہئے

 ڈاکٹر عمـار رضوی کا مشورہ۔

 

رپورٹ۔ عارف نقوی 

اکتیس مئی کو جرمنی کی راجدھانی برلِن میں پالاس یعنی محل نامی عمارت میں اردو انجمن برلن کی طرف سے عظیم افسانہ نگار عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی کی صد سالہ سالگرہ کے حوالے سے ایک شاندار تقریب کی گئی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت س لکھنئو ، ہندوستا سے ڈاکٹر عمار رضوی اور مہمانِ اعزازی کی حیثیت س پاکستان برطانیہ سے محترمہ فرزانہ فرحت اور محترم فرخندہ رضوی نے شرکت فرمائی۔ ڈاکٹر عمار رضوی نے مشاعرہ کی صدارت بھی کی۔ تقریب میں اردو، جرمن، پنجابی، بنگالی زبانوں کے شیدائیوں نے عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی کو خراج عقیدت پیش کئے اور اردو ادب میں انسانیت، امن اور دوستی سے بصیرت حاصل کی اور اردو شاعری اور گیتوں سے لطف اندوز ہوئے ۔

تقریب کا آغاز بنگالی مغنی دھیرج رائے کی مدھر آواز میں اردو گیتوں اور عصمت اور بیدی کی زندگی اور تخلیقات کے بارے میں سارہ ظہیر کی تیار کی ہوئی مختصر دستاویزی فلموں سے کیا گیا۔

اس کے بعد اردو انجمن کےصدر ڈر عارف نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر عمار رضوی ہمیشہ اردو کی بقا اور فروغ کے لئے لڑتے رہے ہیں۔ وہ اتر پردیش میں دو بار ایکٹنگ چیف منسٹر رہے ہیں اور مدتوں وزیر رہے ہیں جس کے دوران ان کی کوشش سے اردو کو سرکاری درجہ دینے کے لئے تجویز اسمبلی میں منظور کی گئی ہے اور تین ہزار اردو اساتذہ کا تقرر کیا گیا ہے۔ انھوں نے اپنی جائے پیدائش محمود آباد میں ایک بڑا سائنس اور ٹکنالوجی کا انسٹی تیوٹ قائم کیا ہے جس میں ساڑھے چار ہزار طلباء ہیں اور اب وہ یونیورسٹی بننے جا رہا ہے۔پاکستانی شاعرہ محترمہ فرخندہ رضوی کا تعارف کراتے ہوئے عارف نقوی نے بتا یا کہ ان کی چار کتابیں شائع ہو چکی ہیں، جبلہ محترمہ فرزانہ فرحت کی دو کتابیں داد تحسین حاصل کر چکی ہیں۔

جلسہ میں تقریر کرتے ہوئے ڈاکٹر عمار رضوی نے اس بات پر مسرت کا اضہار کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں مختلف زبانوں اور شعبوں کے لوگ اردو انجئمن کے جلسے میں شریک ہیں، جو دکھاتا ہے کہ اردو زبان کی خوبصورتی ساری دنیا میں اس کی مقبولیت کو بڑھا رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کے اور زیادہ فروغ کے لئے کمپیوٹر ٹکنالوجی سے فائدہ اٹھا یا جائے۔ عمار صاحب نے کہا کہ اردو کی نشو نما میں جرمنی کا بھی رول رہا ہے کیونکہ ہمارے ادب کی ارتقائی منزلوں میں اردو شعر و سخن کو فکری اعتبار سے بلندیوں پر پہنچانے والی شخصیت علامہ اقبال کی ذہنی و فکری تربیت اس زمین پر ہوئی ہے۔ دیار غیر کے دور دراز ملکوں میں اور نئی نئی بستیوں میں خصوصاً غیر اردو داں حلقوں میں ، یہاں کی تہذیب و تمدن میں یہ زبان بے پناہ مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ اردو زبان کی اس مقبولیت اور شہرت کو بڑھانے میں جرمنی میں عارف نقوی ،انوراور ظہیر اور ان کے دیگر ساتھیوں کی پر خلوص خدمات قابلِ قدر ہیں۔ ڈاکٹر عمار رضوی نے دعوت دی کہ اردو انجمن برلن کا ایک سیشن اس سال لکھنئو میں کیا جائے۔ اس دعوت کو اردو انجمن کے اراکین نے بخوشی شکرئے کے ساتھ قبول کیا۔ راجندر سنگھ بیدی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عمار رضوی نے کہا کہ بیدی نے اپنے افسانوں کا تانا بانا زندگی کے تلخ ترین حقائق سے بُنا ہے۔ لیکن ان کے یہاں تلخی یا بیزاری نہیں ملتی۔وہ زندگی کے تاریک گوشوں میں محبت، ہمدردی اور انسانیت کی کرن دیکھتے ہیں۔

ؑسمت چغتائی پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عصمت کی نثر اپنے اندر بے ساختگی اور تیکھے پن کے علاوہ تخلیقی جوہر رکھتی ہے۔ عمار ؑمار صاحب کی تقریر کا جرمن زبان میں ترجمہ اردو انجمن کے سکریٹری اُووے فائلباخ نے کیا۔

محترمہ عشرت معین سیما نے عصمت چغتائی کے افسانوی فن کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے خاص طور سے عورتوں کے مسائل پر ان کی تحریروں کے حوالے دئے۔ جبکہ اداکار ارشاد پنجتن نے بیدی اور عصمت سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے بیدی کے کئی دلچسپ لطیفے سنائے۔

جلسے میں عارف نقوی کی اردو اور انگریزی زبان میں کتابون کیرم سے رشتہ اور عشرت معین سیما کی کتاب سفر نامہ اٹلی کی جانب گامزن کی رسم اجراء بھی کی گئی۔ انور ظہیر رہبر نے عارف نقوی کی کتاب پر مضمون پڑھا جس کا جرمن ترجمہ سارہ ظہیر نے پیش کیا۔ جبکہ عشرت معین سیما کی کتاب اٹلی کی جانب گامزں پر تفصیل سے تبصرہ کرتے ہوئے عارف نقوی نے انھیں اس بہترین پیشکش کے لئے مبارکباد دی اور کہا کہ یہ ایک دلچسپ اور معلومات سے بھر پور داستان ہے جسے پڑھکر دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔

جلسے میں پنجابی زبان کے سکھوں کے ایک ٹی وی چینل کے نمائندوں نے بھی اپنے خیالات ظاہر کئے اور اردو زبان و ادب تعریف کی اور اپنے تعاون کا یقین دلایا۔

پہلے دور کا اختتام میاں اکمل لطیف اور آصف خاں نے اردو کلاسیکی غزلیں اور گیت بہترین سروں اور طبلے کی تھاپ کے ساتھ پیش کرتے ہوئے کیا۔ اور ایسا شاندار سماں باندھا کہ لوگوں کی فرمائشیں رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں۔

اس کے بعد مشاعرہ کا دور شروع ہوا جس کی صدارت ؎ڈاکٹر عمار رضوی نے فرمائی۔ مشاعرہ میں اردو شاعروں کے ساتھ ، ہندی، پنجابی، بنگالی شعراء نے بھی اپنے کلام پیش کئے۔ جن میں خاص طور سے فرخندہ رضوی فرزانہ فرحت، سوشیلا شرما، عشرت معین سیما، انور ظہیر، ارشاد خاں اور عارف نقوی وغیرہ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ جلسے میں نظامت کے فرائض محترمہ نایاب خواجہ اور محترمہ جاریہ نے نہائت خوبی سے ادا کئے۔

 

 

________________________________________________________________________________________________________

 

 

 

برلن میں اردو زبان و ادب کے شیدائیوں کو صدمہ

                                            برلن 5 اگست 2014
 

جرمنی کی راجدھانی برلن میں اردو زبان و ادب  اور لکھنوی گنگا جمنی تہذیب کا ایک چراغ بجھ گیا۔ زندہ دلی، شرافت، ثقافت، انسانی ہمدردی ، محبت اور رفاقت کی بہترین مثال جناب ناصر علی خان اس دنیائے فانی کو چھوڑ کر ہمیشہ کے لئے چلے گئےہیں۔ ان کا انتقال 30 جون 2014 کو برلن میں ہوا۔ یکم اگست کو مسجدِ بِلال میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی اور 5 اگست کو انھیں برلن کے علاقے گاٹو میں مِکس میلین کولبے اسٹراسے کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
ناصر علی خان اردو انجمن برلن کے بانیوں میں شامل تھے۔ جنھوں نے ہمیشہ اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے اردوو انجمن کی سرگرمیوں کو سراہا اور پورا تعاون کیا۔
پچھلے کئی برسوں سے وہ سخت علیل تھے اور ٹانگوں سے معذور ہو گئے تھے۔ کئی بار انھیں اسپتالوں میں قیام کرنا اور ۤآ پریشنوں کا سامنا کرنا پڑا۔
پھر بھی وہ ترقی پسند، انسانیت پسند اور امن و رفاقت پسند اردو ادب کے فروغ کے لئے اردو انجمن کی کاوشوں کو سراہتے اور تعاون کرتے رہے۔ اور اس کے جلسوں میں پہئیوں والی کرسی سے تشریف لاتے تھے۔ گذشتہ سال اردو انجمن نے ناصر کو ان کی خدمات اور اردو سے محبت کے لئے اپنے جلسے میں ایک بڑا اعزاز بخشا تھا۔
ناصر علی خاں کیرم کے کھیل کے بھی دلدادہ تھے اور برلن میں اس کھیل کے فروغ کے لئے بھی سرگرم رہے۔ وہ برلن میں ہونے والے کیرم کے ٹورنامنٹوں کی کامیابی کے لئے بھی کوشاں رہے۔ 1998 میں جب برلن میں یوروپئین چیمپین شپ ہوئی تو ناصر اس کی تیاری کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ 2000 میں نئی دہلی کے تالکٹورہ گارڈن کے اسٹیڈیم کے ہال میں جب کیرم کی عالمی چیمپین کی گئی تو ناصر اس میں بھی مہمان کی حیثیت سے شریک تھے۔ اپنی علالت کے دنوں میں بھی ناصر ارد زبان و ادب اور کیرم کی ترقی کے بارے میں دریافت کرتے رہے۔
افسو کہ اردو زبان و ادب اور کیرم کے صحتمند کھیل کا یہ زندہ دل، مخلص،انسانیت پرست اور دوست اب ہمارے درمیان نہیں رہا ہے، لیکن اس کی محبت، اخلاص، زندہ دلی او ہمدردی کی مشعل ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی۔ اللہ تعلیٰ ناصر کو اپنی حفظ و امان میں جگہ دے۔ اس پر اپنی رحمتیں نازل کرے اور جنت میں جگہ دے۔ اللہ تعلیٰ ناصر کی اہلیہ کو  جنھوں نے ناصر کے ۤخری وقت تک ان کی بے لوث خدمت کی نیز ان کے دیگر سب رشتے داروں کو اس زبردست صدمے کو برداشت کرنے کی قوت عطا کرے۔
اردو انجمن برلن اور برلن کی کیرم اسپورٹس ایسوسی ایشن ناصر کی مشعل کو ہمیشہ روشن رکھیں گی۔

عارف نقوی
صدر اردو انجمن برلن
صدر عالمی کیرم فیڈریشن،
کیرم اسپورٹس ایسو سی ایشن برلن

 

 

 

برلن کےادبی جلسے

 

 

جرمنی کی راجدھانی برلن میں جشنِ کرشن چندر، خواجہ احمد عباس اور احسان دانش


کرشن چندر، خواجہ احمد عبـاس اور احسان دانش کاجرمنی کے دانشور حلقوں میں کسقدر احترام کیا جاتا ہے اس کا اندازہ یکم جون کو جرمنی کی راجدھانی برلن میں ہوا، جب ان تینوں ادیبوں کی صد سالہ سالگرہ منانے کے لئے ایک یادگار تقریب میں بڑی تعداد میں ہندوستانیوں، پاکستانیوں کے ساتھ جرمن دانشوروں نے شرکت کی۔
 یہ زوردار تقریب  اردو انجمن برلن کی طرف سے شہر کے مرکز میں محل نامی عمارت میں منعقد کی گئی تھی۔ جس میں ہندوستان سے دہلی یونیورسٹی کے  اردو استاد جناب ڈاکٹر خالد علوی، کراچی کے ادیب مبشر علی زیدی، اور برطانیہ کی شاعرہ محترمہ فرزانہ فرحت کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
تقریب کا آغاز ستار کی جھنکار اور طبلہ کی تھاپ سے ہوا اور
محترمہ نایاب خواجہ اوراور محترمہ آمنہ خواجہ نے اردو اور جرمن زبانوں میں خوبصورتی سے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
جلسے میں مہمانوں کا خٰیرمقدم کرتے ہوئے اردو انجمن کے صدر عارف نقوی نے انڈین کائونسل آ ف کلچرل ریلیشنز کے صدر جناب کرن سنگھ ایم پی کا پیغام تہنیت پڑھکر سنایا۔ اس کے بعد کرشن چندر، خواجہ احمد عباس اور احسان دانش کی تحریروں میں انسانیت، دوستی، امن اور سماجی انصاف کے پیغام کے موضوع پر مقالے پیش کئے گئے۔اور اردو انجمن کے نائب صدر انور ظہیر کی تیار کی ہوئی  فلمی جھلکیا پیش کی گئیں اور ساز سنگیت اور مشاعرہ کا پروگرام پیش کیا گیا۔
دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج کے اردو استاد ڈاکٹر خالد علوی نے، جو مہمان اعزازی کی حیثیت سے شریک تھے،  خواجہ احمد عباس کی زندگی  کے مختلف پہلوئوں اور ادبی، صحافتی ، فلمی و سماجی  خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ وہ ایک بڑے فنکار ہی نہیں بلکہ بڑے انسان بھی تھے اور دوسروں کے دکھ درد میں شریک رہتے تھے۔ عباس نے ساحرلدھیانوی، امیتابھ بچن، سریکھا ، جلال آغا، شہناز آغا اور مس انڈیا پرسیس کھمباٹا وغیرہ کو فلمی دنیا سے متعارف کرایا۔ ڈاکٹرخالد علوی کی تقریر کا خلاصہ
اردو انجمن کے سکریٹری اُووے فائلباخ نے جرمن زبان میں پیش کیا۔              

اس سے قبل مبشر علی زیدی اور عارف نقوی نے  کرشن چندر کے بارے میں تفصیل سے تقریریں کیں۔ مبشر علی زیدی نے جو مہمان خصوسی تھے کرشن چندر کے کئی مایہ ناز افسانوں کا ذکر کیا اور دلچسپ حوالے دئے۔ جبکہ عارف نقوی نے خاص طور سے کرشن چندر کے ڈراموں کے بارے میں بتایا اور کہا کہ ان کے ڈرامے سرائے کے باہر اور کتے کی موت میں وہ لکھنئو ریڈیو اسٹیشن پر حصہ لے چکے ہیں اور 1957 سے 1961 تک لکھنئو اور دہلی میں اسٹیج پر پیش کر چکے ہیں۔ عارف نقوی نے ان دونوں ڈراموں کا جرمن زبان میں ترجمہ بھی کیا جو برلن ریڈیو سے براڈکاسٹ کئے گئے اور کافی مقبول ہوئے۔ کرشن چندر کی کئی کہانیاں بھی جرمن رسائل میں شائع ہو چکی ہیں۔عارف نقوی نے جو کرشن چندر سے بہت قریب سے واقف تھے بتایا کہ کرشن چندر نہایت نفیس اور پرخلوص انسان بھی تھے اور زندگی و قدرتی حسن سے پیار کرتے تھے۔
 عشرت ظہیر سیما نے شاعر احسان دانش کی ترقی پسند شاعری پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور ان کی زندگی اور شاعرانہ عظمت کے بارے میں بتایا۔
 جلسے میں جرمن فنکار سیباستیان درائر اور آصف خان نے ستار اور طبلے سے لوگوں کو لبھایا، جبکہ گلوکار دھیرج رائے نےاردو، انگریزی، جرمن اور بنگالی میں نظم پیش کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔
تقریب کے دوران ڈاکٹر خالد علوی کے ہاتھوں عارف نقوی کی تازہ کتاب ّنصف صدی جرمنی میں ٗ کی رسم اجرا ادا کی گئی۔اس موقع پر بولتے ہوئے اردو انجمن کے نائب صدر انور ظہیر نے بتایا کہ کتاب ّنصف صدی جرمنی میںّ عارف نقوی کے جرمنی میں پچاس سال کے قیام کے تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ ہے۔ ڈاکٹر خالد علوی نے کہا کہ یہ کتاب جرمنی کے بارے میں بہت سی اہم اور دلچسپ معلومات سے بھری ہے اور خاص طور سے اردو قارئین کے لئے بہت اہم ہے
اس کے بعد عارف نقوی نے عشرت معین سیما کا تعارف کراتے ہوئے بتا کہ انھیں یوروپین یونیں کے ایک ادرے نے جرمنی میں اردو ادب کی خدمت کے لئے اعزاز سے نوازا ہے ، جو قابلِ مبارکباد ہے۔اردو انجمن کی طرف سے بھی سیما کو ایک اعزازی سرٹیفیکیٹ دیا گیا۔
تقریب کا اختتام ایک مشاعرہ سے کیا گیا جس کی صدارت اردو انجمن کے صدر عارف نقوی نے کی۔ مشاعرہ کا آغاز عشرت معین سیما نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنی غزل سے کیا۔ اس کے بعد مختلف مقامات سے آئے ہوئے شعرا نے کلام پیش کئے جن میں خاص طور سے برطانیہ سے آئی ہوئی مہمان شاعرہ فرزانہ فرحت، ہندوستان کے ڈاکٹر خالد علوی، پاکستان کے رشی خان، ہمبر کے شاعر شاہ جی،  حنیف تمنـا، رخسار انجم، عشرت معین سیما، انور ظہیر، محمد ارشاد ، ہندی کی سوشیلا شرما، پنجابی شاعرہ ہربجن کور اور جرمن شاعرہ دیلے گرونڈ نےاور ۤخر میں عارف نقوی نے اپنا کلام پیش کیا۔

 

دو جون 2013

 

 

اکیس اکتوبر 2012

اردو انجمن برلن نے اردو ادب کے تین ستاروں 

سعادت حسن منٹو ، احتشام حسین اور اسرارالحق مجاز

کی

صد سالہ سالگدہ منائی۔

اس موقعے پر

مقالے ، نظمیں اور غزلیں  اور ان ادیبوں کے بارے میں فلمی جھلکیاں  پیش کی گئیں۔

 

 

 

عارف نقوی

اک داغ ہے سینے میں دو اشک ہیں آنکھوں میں

مفلس  نہ  مجھے سمجھو  یہ  میرا   خزانہ  ہے

انور ظہیر رہبر

 منصف امیر ہو تو پائے سزا غریب     انصاف کے ہیں دنیا میں پیمانے بے شمار

 

عشرت معین سیما

خامشی آگ لگاتی ہے میرے چاروں اور    مجھکو افسوس ہے الفاظ کے جل جانے کا

 

خواجہ حنیف تمنا

 

طاہرہ رباب

اووے فائلباخ

ابراہیم شیخ   مانچسٹر

 

نا مکمل


Datenschutzerklärung
Kostenlose Homepage von Beepworld
 
Verantwortlich für den Inhalt dieser Seite ist ausschließlich der
Autor dieser Homepage, kontaktierbar über dieses Formular!